Skip to content

آپ کے بچوں کو ہم جنس فیملی کے حوالے کرنےکامنصوبہ

جاوید انور

بچوں کو ان کی ماوُں کی گود اور باپ کے آغوش سے چھین کو فاحش  ہم جنس  جوڑوں کو دینے کا پروگرام  بن چکا ہے۔ پہلے بچوں کو  آہستہ آہستہ جینڈرکے حوالے سے کنفیوژ کیا جائے گا، اور  اس کے بعد  جنسی  طور پر مُنحَرِف کیا جائے گا۔ اور جب پھل تیار ہوگا تو ان کے والدین بن جائیں گے فاحش گروپ اور تنظیمیں۔  اور یہ بات  ان کے  والدین کو بہت بعد میں پتہ چلے گا۔  آخرکار انھیں فاحش سوسائٹی کے حوالے کر  دیا جائے گا۔ میں آواز لگا رہا ہوں، مستقل اَذان دے رہا ہوں، آپ کو بتا رہا ہوں، سمجھا رہا ہوں۔آپ ان پر کان  دھریں۔ بہت دیر نہ کر دیں آپ۔  اپنی کمیونٹی یا پوری  قوم  میں سے کسی کے ساتھ یہ حادثہ ہوگا، تو  آپ کو بہت افسوس ہوگا۔ آپ عند اللہ جواب دہ بھی ہوں گے۔ آپ  یوم آخر   یہ کہ کر نہیں بچ جائیں گے کہ آپ نے صرف اپنے کو بچایا ہے۔ یہ جواب قابلِ قبول نہیں ہوگا۔

انسانی معاشرہ کو فاحش کے صنفی نظریہ سےاور جنسی منحرفین   و  صنفی مرتدین  سے  کیسے بچانا ہے،یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔ گزشتہ 20سالوں میں ہمارے یہاں جتنی بھی  اسلامی کانفرنسز ہوئی ہیں اور اسلام کے نام پر جتنے میلے لگے ہیں  ان میں کسی نے بھی اس اشو کو  چھُوا   تک  نہیں ہے۔ حالانکہ ان میں بہت سی کانفرنسز فیملی کے نام پر ہوئی ہیں۔فیملی کے نام پر ہر سال  فروری میں واکاتھون بھی کیا جاتا ہے۔ لیکن آپ لوگوں کو   ہمیشہ فاحش کمیونٹی کی جنڈر تھیوری، صنفی نظریات  کے حوالے مکمل بے خبر رکھا  جاتا ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات میں ایک بات یہ بھی ہے کہ یہاں کینیڈا میں  اسلامی کانفرنسز کرانے والے  آرگنائرز اور ان کے کرتا دھرتا میں سے کچھ کسی نہ کسی حیثیت سے براہ راست یا بالواسطہ   فاحش کی نمائندہ سیاسی جماعتیں لبرل پارٹی  یا این ڈی پی (NDP)سے تعلق رکھتے ہیں۔ کسی کو خود الیکشن لڑنا ہے، ایم پی یا ایم پی پی بننے کا خواب ہے یا کسی بھائی، بھتیجے یا بھانجے کو الیکشن لڑوانا ہے اور سب کے پاس ٹکٹ لبرل کا ہی ہوگا یا این ڈی پی کا ہوگا۔ کسی کو لبرل کی مدد سے مسجد بنوانی ہے، زوننگ کروانی ہے، اور چیریٹی اسٹیٹس  کو تو بچانے کی فکر سب کو  ہی ہے۔ اللہ ان سے پوچھے گا کہ نہی عنی المنکر یعنی برائی  مٹانے کے لیے تم نے کیا کیا تو یہ وہاں  ننھے بچے  بن کر یہی کہیں گے کہ اللہ میاں  اگر ہم  یہ کام کرتے تو ہماری چیریٹی چھن جانے کا خطرہ  تھا۔ اور اس  کے بغیر تو کوئی  چندہ  بھی نہیں دیتا۔ چندہ دینے والے بھی اپنا ٹیکس بچانے کے لئے چندہ دیتے ہیں۔ اللہ کے دربار میں چندہ لینے والے اور دینے والے  سارے پھنس جائیں گے۔

اگر آپ  والدین ہیں یا دادا  دادی یا نانا نا نی ہیں تو میں آپ سے یہی التجا کروں گا کہ  آپ چندہ صرف اور صرف ان کو دیں جو ہماری اور آپ کی نسلوں کو بچانے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں۔آپ مدارِس کو چندہ دیں ، آپ اسلامی اسکول کو چندہ  دیں،  آپ بچوں کے اسلامی پبلشرز کی مدد کریں۔ کردار بنانے والے تعلیمی نصاب   اور تعلیمی نظام بنانے والوں کو چندہ دیں، اس راہ پر لگانے والی تحریکات اور میڈیا کی مدد کریں۔ مت دیکھیں کہ آپ کو اس کے  بدلے میں ٹیکس میں چھوٹ ملے گا یا نہیں۔ پیٹ کے بھوک سے ہمارے یہاں کوئی مرنے والا نہیں ہے، لیکن  روح کی بھوک سے ہر روز لاکھوں  بچے اور بڑے مر رہے ہیں۔ آپ ان کو اور اپنی نسلوں کو بچانے کی فکر کریں۔

طبی امداد میڈیکل  ایڈ سب کو مل جائے گا ، اور موت سے پہلے کوئی نہیں مرے گا ۔ لیکن اصل تعلیم و تربیت کی ویکسن نہ لگنے سے  انسان روحانی اپاہِج  بن جائے گا۔ آپ آج سے   اپنی   ترجیحات کو سیٹ کرلیں ۔

اب آئیں ہم ان قوانین کی طرف آپ کی توُجّہ دلاتے ہیں  جن کے تحت بچوں  کو ان کے والدین سے چھن  لینے کا منصوبہ  بن چکاہے۔کیتھلین ون والی اونٹاریو اسمبلی نے 2016 میں بل 28پاس کیا۔ اس سے جو ایکٹ، جو قانون بنا اس کا نام ہے  All Families Are Equal Act (Parentage and Related Registrations Statute Law Amendment)

اس بل نے اونٹاریو کے تما دستاویز  سے ماں اورباپ کے الفاظ ہی نکال دیے۔ یہ دونوں الفاظ یہاں کی ڈکشنری سے غائب  ہو چکے ہیں۔ اب یہ صرف پیرنٹ  1 اور پیرنٹ  2 بن چکاہے ۔ کیونکہ یہاں  عورت باپ بھی ہو سکتی ہے اور مرد ماں بھی۔یہ بل اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ وہ جوڑے، جو نطفہ یا بیضہ عطیہ دینے والے یا کسی سروگیٹ (متبادل ماں) کی مدد لیتے ہیں، قانونی طور پر والدین تسلیم کیے جائیں، اور اس طرح انہیں اپنے ہی بچوں کو گود لینے کی ضرورت نہ ہو۔ اسے 5 دسمبر کو شاہی منظوری ملی اور یہ قانون  یکم جنوری 2017 سے نافذ العمل ہوا۔ 

جون 2017 میں کیتھلین وِن والی اونٹاریو اسمبلی   میں ایک اوربل ،   بل 89   کے نام سے پاس کیا گیا۔ اس بل کے ذریعہ حکومت نے  آپ کے  گھر پر حملہ کر دیا۔ آپ کے گھر کے اندر  کی زندگی میں حکومت  پوری طرح داخل ہوگئی ۔ اب آپ کے بچے آپ کے نہیں رہے ہیں۔ حکومت  کہ رہی ہے کہ وہ آپ کے بچوں کی مشترک والدین ہے۔  اور یہ  شریک والدین بھی ایک غلط رپورٹ، ایک 911 کی کال سے یا چلڈرن ایڈ سوسائٹی (CAS)کےکسی  اہلکار  کے کہنے پر حکومت حقیقی والدین کو علیحدہ کر کے  مکمل والدین    بن جائے گی اور پھر بچے کو پالنے کے لیے  جس کو بھی چاہے گی،  دے دے گی۔ اس بل کا عنوان تھا "بچوں، نوجوانوں اور خاندانوں کی معاونت کا ایکٹ، 2016 (Supporting Children, Youth and Families Act, 2016 ) ۔    اس بل نے ’’بچوں اور خاندانی خدمات کا ایکٹ ‘‘      (Child and Family Services Act)کو، جو بچوں کے تحفظ، رضاعی دیکھ بھال، اور گود لینے سے متعلق پرانا قانون تھا، بدل دیا گیا ہے۔

اس  بل نے  بچوں کی زندگیوں  کو عملاً چلڈرن ایڈ سوسائتی (CAS)   کے ذریعہ ریاست کے حوالے کر دیا ہے۔ یہ ادارہ   بچوں کے’’ بہترین مفاد ‘‘ کی اپنی  من مانی  تعریف و تشریح کرکے  بچوں کو  ان  کے والدین سے چھن  سکتا ہے۔  بچوں کے’’ بہترین مفاد ‘‘  کی تعریف بہت زیادہ    وسیع ہو گئی ہے ۔ اس میں بچوں کی جسمانی، جذباتی، ذہنی اور نشوونما سے متعلق ضروریات کے ساتھ ساتھ بچوں کی نسل، نسب، جائے پیدائش، رنگ، نسلی پس منظر، شہریت، خاندانی تنوع، معذوری، عقیدہ، جنس، جنسی رجحان، صنفی شناخت، اور صنفی اظہار تک کی بات کی گئی ہے۔

جاننے والے جانتے ہیں کہ Children Aid Society (CAS) میں فاحش قوتوں کا بہت زیادہ  اثر و رسوخ ہو چکا ہے۔ یہ بچے جب گھروں سے کسی بھی بہانے اٹھائے جائیں گے، تو وہ کس کو دیے جائیں گے؟  واضح رہے کہ ہرفاحش فیملی  جسے بچے چاہیے وہ رضاعی دیکھ بھال (foster care) کا لائسنس لئے ہوئے ہے۔

بل کی یہ وسیع اور جامع شقیں بچوں کو ان کے گھر سے نکالے جانے کے حوالے سے ہر خاندان کو غیر محفوظ بنا چکی ہیں۔مثال کے طور پر CAS  ایسے بچے کو اس کی فیملی  سے اٹھا سکتا ہے  اگر وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس بچہ کو اس کے گھر  میں  جذباتی اور ذہنی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یا والدین بچوں کو مطلوبہ خدمات مہیا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔  اگر بچہ اپنے کواپنے حیاتیاتی جنس  سے ہٹا ہو ا سمجھتا ہے یا بتاتا ہے، تو والدین کو اسے ٹرانسجنڈر میڈیکل خدمات  مہیا کرانی ہوگی، ورنہ  بچے کو اس کے  گھر سے اٹھا لیا جائے گا۔ یعنی جہاں کہیں بھی والدین اور بچے کے درمیان تنازعہ ہوگا یا اس کا امکان ہوگا، اسے بچوں کے لیے ذہنی اور جذباتی نقصان سمجھا جائے گا، اوربچوں کے گھر سے نکالے جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

پرانے قانون میں بچوں کے مذہب کو بچوں کے "بہترین مفاد" کا حصہ سمجھا جاتا تھا، اور اسی کے مطابق  اپنی فیملی سے الگ کیے جانے والے بچے کو کسی خاندان کے سپرد کیا جاتا تھا۔ لیکن اب اس دفعات کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اب "مذہب" کا لفظ ہٹا کر اسے "عقیدہ (creed) " کر دیا گیا ہے۔  مختصر یہ کہ اس قانون کے ذریعہ آپ کے بچوں کو اٹھا کر کسی ٹرانسجنڈر فیملی کو دینے کی گھیرا بندی مکمل ہو چکی ہے۔ میں یہ باتیں   اس لئے بتا رہا ہوں ، اس لیے لکھ رہا ہوں  تاکہ آپ انجانے میں  کسی بڑے حادثہ کا شکار نہ ہو جائیں۔ میں اگلے  کالم میں ان کی گھیرا بندی توڑ کر اپنی گھیرا بندی  کی تجاویز دوں  گا ۔ ان شا اللہ۔

بل 89 کے لیے ووٹ دینے والےآپ کے تمام مسلم ایم پی پیز   (MPPs) یعنی رضا  مریدی،  یاسر نقوی،   اورشفیق  قادری شامل تھے۔  ہر فاحش بل کے لیے صوبائی اور مرکزی تمام مسلم ارکان اسمبلی نے آگے بڑھ کر ووٹ دیا ہے۔ اور میں بار بار ان کے نام  اس لیے  لیتا ہوں کہ کسی بھی مسلم امیدوار کے لیے آپ اپنی تمام غلط فہمی یا خوش فہی دور کر لیں  کہ وہ آپ کے   مفاد کے لیے کام کرنے والے ہیں۔ یہ ہمیشہ اور ہمیشہ  اپنی پارٹی کے مفاد میں اور اس کی پالیسی کے حساب سے چلیں  گے۔  اس بل کی مخالفت میں    پروگریسیو  کنزرویٹیو  کے21 ارکان  اور ٹریلیم پارٹی  کے واحد رکن  جیک میک لارن نے اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ آپ اسی حساب سے ہال آف فیم اور ہال آف شیم بنا لیں۔ اور الیکشن میں اسی حساب سے ووٹ  ڈالیں۔

اب  آپ کو ایک ایسے  فیڈریل بل اور قانون  کی طرف لے جاتے ہیں جسے انسانی تاریخ میں کسی شیطانی دماغ نے سوچا بھی نہیں  تھا۔ یہ ہے  بل  C-4 ۔اسے کنورژن  تھیراپی  بل کہا گیا۔اس بل کو دو بار پہلے بھی  لایا گیا تھا۔ لیکن  ایک   کووڈ     19  کی وجہ سے پارلیمنٹ کا سیشن نہ ہو سکا اور دوسری بار جسٹن ٹروڈو  کے قبل از وقت  انتخاب کے اعلان کی وجہ سے  یہ رک گیا تھا۔ الیکشن میں   لبرل پارٹی   کی ایک بار پھر   اقلیتی حکومت بنی۔ اسے این ڈ ی پی  کا سپورٹ حاصل ہو گیا۔  اس بل نے جنسی اور صنفی منحرف کے لیے  کنورژن تھیراپی  (Conversion Therapy) کو ہی جرم قرار دے دیا ہے۔ اور اس تھیراپی  کا دائرہ بہت بڑھا دیا ہے۔ اس میں وہ وعظ ور نصیحت جو والدین اور مذہبی لیڈرز  کی طرف سے آئے گی ،وہ تمام گفتگو(Talk)   تھیراپی بھی شامل ہے۔یعنی ایک طرف  پبلک ایجوکیشن سسٹم،  ریاست،  میڈیا ، ایک بچے کواس کے   حیاتیاتی صنف سے ہٹا کرٹراسجنڈر بنا نے کی پوری کوشش کرے گی، اسے آپ روک نہیں سکتے۔ اس کو روکناغیر قانونی ہوگا ، اور جب وہ  ٹڑانسجنڈر  بنا دے گی تو اسے واپس اپنے جنڈر پر لانے کے لیے جو بھی تھیراپی کریں گے یا کرائیں جیسے  نفسیاتی تھیراپی یا  مشاورت(Counselling)    یا گفتگو   (Talk) تھیراپی  یہ سب شامل ہوگا، تو یہ کریمنل جرم ہوگا۔ اور اس کی سزا پانچ سال  کی ہے۔ یعنی ایک طرف بچے کو ٹرانسجنڈر بتا کر اسے آپ سے چھین کر   ٹرانسجنڈر  والدین کے حوالے کر دیں گے اور دوسری طرف آپ کو جیل بھی  بھیج دیں گے۔ آپ کے اسلامی اسکالرز کا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ انھوں نے کبھی ان قوانین کی تشریح  کرکے آپ کو بتایا بھی نہیں ہے۔ بلکہ اسلامی چُغا میں کتنے ایسے ظالم لوگ بھی  ہیں جنھوں نے ان قوانین کی ہمیشہ حمایت ہی کی ہے۔

  پارلیمنٹ میں جب یہ بل  پہلے دو بار آیا تھا تو کنزرویٹو پارٹی کے ارکان اس معاملہ میں منقسم تھے اور بہت سے اس کے مخالف بھی تھے، ان میں سے چند الیکشن  ہار بھی گئے۔ لیکن ایرین او ٹول جب لیڈر بنے تو انھوں نے ایک طرف اپنے  کاکس(caucus) سے یہ کہا کہ آپ اس بل پر ووٹ ڈالنے کے لیے آزاد ہیں۔ اور دوسری طرف یہ  بھی کہ دیا کہ اس بل کو آپ لوگ جلد سے جلد پاس کرا لیں۔ ایرن او ٹول   نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ کسی سے کم لبرل نہیں ہیں۔او ٹول نے کہ دیا کہ وہ فاحش  کمیونٹی کے اتحادی ہیں۔اس نے ان تمام قدامت پسندوں کومایوس کر دیا جو سماجی، روایتی اور مذہبی اقدار کی پاسداری کرتے ہیں۔  کنزرویٹیوز نے ثابت کیا کہ  وہ کسی بھی  سماجی اشو  پر لبرل اور این ڈی پی سے مختلف نہیں ہیں۔ کنزرویٹو ایم پی راب مور نے خود ایک موشن پیش کیا کہ بل C-4 کو جلد سے جلد فاسٹ ٹریک پر منظور کرایا جائے چنانچہ تاریخ انسانی کا یہ سب سے گھناونا بل پارلیمنٹ میں بغیر کسی ایک مخالف آواز  کے متفقہ طور تیزی سے  پاس ہو گیا۔

"کنورژن تھراپی" کیا ہے؟بل کے متن میں فراہم کردہ تعریف کے مطابق، کنورژن تھراپی "ایک عمل، علاج یا خدمت ہے جو کسی شخص کی جنسی رجحان کو غیر ہم جنس پرست یا صنفی شناخت کو سِس جینڈر میں تبدیل کرنے کے لیے تیار کی جاتی ہے، یا غیر ہم جنس پرست کشش یا جنسی رویے کو دباتی یا کم کرنے کے لیے ہوتی ہے۔"  کینیڈا میں بیشمار ایسے لوگ ہیں جن کی  گواہیاں(Testimonials)   موجود ہیں  کہ  وہ ایسے ہی کسی تھیراپی سے اپنے بدلے ہوئے جنڈر سے واپس اپنے  حیاتیاتی جینڈر پر آگئے۔ لیکن اب  ایسا کرنا قانوناً جرم ہوگا۔

میں یہ نہیں کہوں گا کہ آپ کینیڈا چھوڑ کر چلے جائیں۔ لیکن آپ  کے پاس پلان ہونا چاہیے کہ   یہاں اس کی  کیسے   مزاحمت کرنی  ہے۔  اور اگر نہی عنی المنکر کے حوالے سے آپ کا کوئی پروگرام نہیں ہے، تو   آپ اپنے بچوں اور نسلوں کے لیےایک بڑی تباہی کو دعوت دے رہے ہیں۔ ہم اگلے  کالم  میں اس پر بات کریں گے۔ ہاں البتہ  باہر سے کینیڈا ہجرت کر کے آنے والوں کے لیے ہدایت ہے کہ اپنی نسلوں کے حوالے سے خوب اچھی طرح سوچ سمجھ  کر ہجرت کریں۔ ہجرت دین کو سنوارنے کے لئے کی جانی چاہیے نہ کہ اسے تباہ کرنے کے لئے۔

YouTube/AsSeerah

Facebook:JawedAnwarPage

Twitter: X/AsSeerah

Telegram: t.me/AsSeerah

AsSeerah What's App Channel:

 https://whatsapp.com/channel/0029Vas8OW13mFYCMzcAZl10

E-mail: AsSeerah@AsSeerah.com

Comments

Latest

خورشید ندیم اور دنیاوی کامیابی کا ہیضہ

شاہنواز فاروقی مسلمانوں کے لیے دنیا اور آخرت کا باہمی تعلق یہ ہے کہ دنیا دار الامتحان ہے اور آخرت دارالجزا۔ دنیا عمل کے لیے ہے اور آخرت عمل کی جزا کے لیے۔ چنانچہ اصل کامیابی دنیا کی نہیں آخرت کی ہے۔ کروڑوں انسان ہوں گے

مسلمانوں کا فکری دھارا مختلف کیوں

شاہنواز فاروقی جاوید احمد غامدی اس حد تک مغرب سے مرعوب ہیں کہ وہ مسلمانوں کو بھی مغرب کے رنگ میں رنگے دیکھنا چاہتے ہیں۔ مغرب نے خدا اور مذہب کا انکار کیا ہے۔ غامدی صاحب مسلمانوں سے خدا اور مذہب کے انکار کے لیے تو نہیں کہتے مگر وہ

شورائیت اور  جمہوریت

جاوید انور شورائیت اسلامی نظام ِاجتماعیت اور سیاست ہے، جمہوریت مغربی نظامِ اجتماعیت اور سیاست ہے۔ شورائیت  میں اہل الرائے کی رائے لی جاتی ہے، جمہوریت میں بالغ رائے دہندگی ہے۔ شورائیت میں بندوں کوتولا کرتے ہیں جمہوریت میں بندوں کو گنا کرتے ہیں۔ شورائیت میں جمہورعلماء کی رائے کی

خیر میں اتفاق اور شر میں انتشار

جاوید انور خیر وہ ہےجو انسان اور کائنات کے خالق و مالک نے ہمیں  بتا دیا ہے۔ شر وہ  ہے جسے انسان نے شیطان کی مدد سے اپنی خواہشات نفس کے مطابق ایجاد کیا ہے۔ کائنات کا اصول ِواحد اصولِ خیر ہے۔ شر کا کوئی اصول نہیں ہے۔ خیر ہدایت