جاوید انور
پاکستان کے آئین میں 27ویں ترمیم نے پاکستانی عدلیہ کو تو ڈھیر کر ہی دیا ہے، اور اس پر بہت کچھ شائع ہو رہا ہے اور وکلاء اور میڈیا میں زیر بحث ہے۔ لیکن جس بات پر کم بات ہو رہی ہے، وہ ملٹری ڈکٹیٹرشپ کو آئین طور پر تسلیم کر لینا ہے۔ پاکستانی میڈیا اور صحافیوں میں فوج پر بات کرنے کی جرأت کم ہو گئی ہے۔ اب تنقید بھی ممکن نہیں رہی ہے۔
یہ بل جس سرعت کے ساتھ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہوا ہے، وہ دنیا کی پارلیمانی تاریخ کا عالمی ریکارڈ ہے۔ پاکستان میں حکومت اکثریت میں نہ بھی ہو تو کوئی بھی بل پاس کرانے کے لیے اپوزیشن سے ووٹ لے لیے جاتے ہیں، خواہ ڈراتے ہوئے، بندوق کے نوک پر، یا ڈالروں کی بوریوں سے۔ یا سب ایک ساتھ۔ اور یہ مرحلہ ہمیشہ اسی طرح ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں پاکستانیوں کی حکومت کبھی نہیں رہی ہے۔ اس کا سرا بہت دور، بہت دور، سات سمندر پار سے ہے۔
اس بل نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ لنچ کرنے والے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طاقت کو بہت بڑھا دیا ہے۔ اور فوجی آمریت کو آئینی تحفظ مل گیا ہے۔ اب فوج کو مارشل لاء لگانے اور آئین معطل کرنے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔ اب ترمیم شدہ آئین کے تحت مارشل لاء کے فرمان جاری ہو سکتے ہیں۔ مقننہ اور عدلیہ اسے چیلنج نہیں کر سکتی۔ اب عملاً پاکستان کے تمام ادارے فیلڈ مارشل کے زیر نگرانی ہو جائیں گے۔ یہ ترمیم فوجی قیادت، خاص طور پر آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طاقتوں کو مزید وسعت دیتی ہے اور فوج کو آئینی طور پر سب پر برتری حاصل ہو چکی ہے۔ یہ قانون 27 نومبر 2025 سے نافذ العمل ہو جائے گا۔ ذیل میں فوجی نظام میں اہم تبدیلیوں کا خلاصہ دے رہا ہوں، جو آرٹیکل 243 اور متعلقہ شقوں میں کی گئی ہیں:
• چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) کا نیا عہدہ: آرمی چیف کو آئینی طور پر چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دیا گیا ہے، جو آرمی، نیوی اور ایئر فورس پر براہ راست کمانڈ کرے گا۔ یہ فوجی کمانڈ کو مرکزی بناتا ہے اور آرمی کی برتری کو یقینی بناتا ہے۔
• جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (CJCSC) کا خاتمہ: اس عہدے کو ختم کر دیا گیا ہے، جو فوجی برانچز کے درمیان توازن ختم کر دیتا ہے اور آرمی (بری فوج) کو بالادست کرتا ہے۔ موجودہ چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا کی ریٹائرمنٹ (نومبر 2025) کے ساتھ یہ ختم ہو جائے گا۔
• نیشنل سٹریٹجک کمانڈ (NSC) کا نیا کمانڈر: ایٹمی پروگرام کی نگرانی کے لیے NSC کا کمانڈر صرف پاک فوج (آرمی) سے مقرر ہوگا، جو CDF کی سفارش پر وزیر اعظم کی طرف سے تعینات کیا جائے گا۔ یہ ایٹمی کمانڈ کو آرمی کے ماتحت کر دیتا ہے۔
• فائیو سٹار رینک کو لائف ٹائم امیونٹی اور مراعات: فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس، اور ایڈمرل آف فلیٹ جیسے اعزازی رینکس کو لائف ٹائم حیثیت دی گئی ہے، جن میں جرائم کی کارروائی سے مکمل تحفظ، لائف ٹائم یونیفارم، اور مراعات شامل ہیں۔ ان کی برطرفی کے لیے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔ آرمی چیف عاصم منیر فیلڈ مارشل ہیں (اور یہ دو تہائی والی سویلین حکومت کو فوج کبھی بننے ہی نہیں دے گی)۔
• آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع: آرمی چیف (اب CDF) کی مدت 5 سال تک بڑھا دی گئی ہے۔ یہ مدت 27 نومبر سے شروع ہوگی۔ اور اس مدت میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
• یہ تبدیلیاں مجموعی طور پر فوجی نظام کو آرمی پر مبنی اور مرکزی بناتی ہیں، جس سے سول-ملٹری توازن پوری طرح سے (بری) فوج کی طرف جھک گیا ہے۔
واضح رہے کہ جدید جنگوں میں بری فوج کا کردار بہت سکڑ چکا ہے۔ اب جنگ فضائی اور بحری طاقت سے لڑی جاتی ہے۔ اب جنگ کا حوزه (domain) بدل گیا ہے۔ اب جنگ برقی مقناطیسی طیف (Electromagnetic spectrum) میں لڑی جاتی ہے۔ اب جنگ الیکٹرانک (Electronic warfare) ہے، جاسوسی بھی اب صوتی (Sound spying) اور شعاعی (Rays spying) ہے۔ اب جنگ مجازی حوزه (Virtual domain) میں لڑی جاتی ہے۔ یعنی سائبر اسپیس (cyber warfare)، ورچوئل نیٹ ورکس، انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل ماحول کی جنگ ہے، جس میں روایتی ہتھیاروں کے بجائے سائبر حملوں، ہیکنگ، معلوماتی جنگ (information warfare)، مصنوعی ذہانت(AI) پر مبنی ورچوئل حملوں کی شکل میں لڑی جاتی ہے، جہاں دشمن کے ڈیجیٹل نظاموں کو نشانہ بنایا جاتا ہے بغیر جسمانی سرحدوں کے پار ہونے کی ضرورت کے۔
2019 میں انڈیا-پاکستان جھڑپ میں پاکستانی فضائیہ کے ایک شاہین نے انڈین جہاز گرائے اور 2025 میں بھی پاکستان فضائیہ کے شاہینوں نے ہی کئی جہاز گرا کر پاکستان کا عالمی قد بڑھایا ہے۔ پاک فضائیہ کے پائلٹ کی ٹریننگ چین میں ہوئی ہے جو بہت اچھی ہوئی ہے۔ جنگ کے نئے حوزه (Domains) میں پاک فضائیہ اور بحریہ کی صلاحیت اچھی ہے۔
اس سال مئی میں بھارت کے چار روزہ جنگ میں پاک فضائیہ کے ایک افسر نے عالمی میڈیا کے سامنے جو بریفنگ دی، اس سے دنیا کو پاکستان کی فضائی صلاحیت کا پورا یقین ہو گیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے کو چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) بنا کر اندرون فوج بھی طاقت کا توازن بگاڑ دیا ہے۔ اس سے پاک فوج کی ڈسپلن متاثر ہوگی۔ جنگ لڑے گی فضائیہ اور بحریہ، اور اسٹارز لگیں گے بری فوج کے جنرلوں کو۔ کیا یہ انصاف ہے؟ دکھ سہیں بی فاختہ، کوے انڈے کھائیں۔
اصل مدعے کی بات یہ ہے کہ افغانستان پر حملے کی تیاری ہو رہی ہے۔ امریکا نے بگرام ایئر بیس کے لیے جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ اندازہ یہ ہے کہ پاکستان حملہ شروع کرے گا، اور افغانستان پر امریکی بمباری کا پھر آغاز ہو جائے گا۔ پچھلے پچیس سالوں سے پاکستانی میڈیا مقتدرہ کے حکم پر افغانستان، طالبان اور وزیرستان کے پٹھانوں کے خلاف پروپگنڈہ کی بمباری کر رہا ہے۔ اور ظاہر ہے، مغربی میڈیا بھی یہی کام کر رہا ہے۔ لیکن جب ہم اسلامی صحافت کے علمبردار اخبار کے ادارتی صفحہ پر سرکاری اور مقتدرہ کا بیانیہ پڑھتے ہیں، دل مسوس ہو کر رہ جاتا ہے۔ اگر سید منور حسن رحمہ اللہ آج زندہ ہوتے تو ایسا نہیں ہو سکتا تھا۔ وہ مردِ مومن تھے اور علاقائی اور عالمی جیو پولیٹکس کو خوب اچھی طرح سمجھ چکے تھے۔
میں اپیل کرتا ہوں علماء سے، اسلامی صحافیوں سے، دینی جماعتوں کے قائدین سے، کہ اس پروپگنڈے کے بم سے اپنے کو بچائیں۔ اور حالات و معاملات کو اس کے درست تناظر میں پیش کریں۔ وار آن ٹیرر اور پروپگنڈہ پاور کو سمجھیں۔ آپ کے لیے اسلام اور شریعت، ہر قسم کی قوم پرستی (بشمول پاکستانی اور مسلم قوم پرستی) اور مسلک پرستی سے بہت اوپر کی چیز ہونی چاہیے۔ اور وہی چیز مغرب اور مغربیت کے لیے سخت ناپسندیدہ ہے۔
WhatsApp Channel: AsSeerah
E-mail: AsSeerah@AsSeerah.com
Subscribe: AsSeerah+subscribe@groups.io
Follow: AsSeerah Facebook Page AsSeerah X
Be the Writer’s Friend