Skip to content

جاوید انور

میرا مکان ایسا ہوا جس کا ایک تنکا بھی حرام کا نہ ہو۔

میرا مکان ایسا ہوجس میں سود کا دھواں تک نہ پہنچے۔

میرا مکان ایسا ہوجس میں کسی کا قرض نہ ہو۔

میرا مکان ایسا ہوجہاں کوئی ناگوار بات سنائی نہ دے۔

میرا مکان ایسا ہوجس میں غیبت نہ ہو، بہتان نہ ہو، کسی پر کوئی الزام نہ ہو۔

میرا مکان ایسا ہو جس میں ازواج  ہم آہنگ ہوں، کامل اطاعت ہو۔

میرا گھر بہت کشادہ ، بلند عمارت،  منزل پر منزل بنی ہو۔ اس کے دائیں اور بائیں جانب دو باغات ہوں۔ دونوں کے نیچے نہریں ہوں۔

میرے گھر کے ساتھ دو باغات کے علاوہ ایسے ہی دو باغات اور ہوں جو میری تفریح گاہ ہو۔ ان باغات میں میرا ہر پسندیدہ پھل موجود ہو۔   

میرا گھر ایسا ہو جہاں  کھانے پینے کی ہر چیز پاک اور خالص آئے جس میں کوئی ملاوٹ نہ ہو۔

میرا گھر ایسا ہو جو قدرتی طور پر گرمی اور سردی سے بچائے۔

میرا گھر ایسا ہو جس کے ہرکمرے میں روشن دان ہو، جس سے ہوا  آئے ،نور آئے۔

میرا مکان ایسا ہو جسے سورج اپنی  کرنوں سےمنور کر دے۔

میرا مکان ایسا ہو جس کی چھت سے  گھٹتا بڑھتا چاند نظر آئے اور چاندنی رات میں دمک اٹھے۔

میرا گھر اتنا محفوظ ہو کہ کبھی کوئی کسی طرح اس کو نقصان نہ پہنچا سکے اور یہ ہمیشہ قائم اور دائم رہے۔

میرا گھر وہاں ہو جہاں علم و جہالت، حق و باطل، خیر و شر کی مضبوط  سرحدی لائن کھینچی جا چکی ہو، اور ان کے مابین اب کوئی تکرار، کوئی تُو تُو مَیں مَیں نہ ہو۔

میرا مکان اس شہر میں ہو جس میں ہرطرف اللہ کی کبرائی بلندہو رہی ہو اور اس کے شہری رسول اللہﷺ  کے عاشق ہوں۔

میرا مکان ایسا ہو جس کے فرش پر سجدوں کے نشانات ثبت ہوں۔ اور اس کا کوئی کونا قیام، رکوع و سجود کی کثرت کا گواہ ہو۔

میرا مکان ایسا ہو جس کے درو دیوارمیری شہادت کی گواہی دیں۔

میرا گھر ایسا ہو جس میں خوشبو ہی خوشبو ہو۔

میرا گھر وہاں ہو جہاں چاروں اطراف سے سلام کی آوازیں آتی ہوں ۔

میرا گھر ایسا ہو جس کا پورا پڑوس میرے گھر سے بہتر ہو،لیکن اس پڑوس سے بہتر کوئی پڑوس نہ ہو،اس محلہ سے  بہتر کوئی محلہ نہ ہو، اور اس شہر سے  بہتر کوئی شہر نہ ہو، اور اس ملک سے بہتر کوئی ملک نہ ہو، اور اس دنیا سے بہتر کوئی دنیا نہ ہو۔

میرے پڑوس میں سب سے بہترین انسان یعنی میرا محبوب رہتا ہو۔

میرے پڑوس کے نیچے اس مملکت کی سب سے خوبصورت نہر بہتی ہو، جس کے پانی کی سفیدی اور مٹھاس، تمام  نہروں سے بہتر ہو، اور اس نہرکا مالک وہی میرا محبوب ہو۔

Comments

Latest

قومی (National)، جمہوری (Democratic)، لادینی (Secular) اسٹیٹ :کیا مسلمان اس کو قبول کر سکتے ہیں؟

قومی (National)، جمہوری (Democratic)، لادینی (Secular) اسٹیٹ :کیا مسلمان اس کو قبول کر سکتے ہیں؟

مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ (مندرجہ ذیل مضمون 1938 میں تحریر کیا گیا تھا۔ اس میں بھارت کی سب سے بڑی اقلیت، یعنی مسلمانانِ ہند، بخوبی دیکھ اور سمجھ سکتے ہیں کہ وہ موجودہ حالات تک کیسے اور کیوں پہنچے۔ دوسری جانب، وہ مہاجرین جو ہجرت کرکےپاکستان آگئے،اور جو

1946   کے انتخابات اور جماعت اسلامی

1946 کے انتخابات اور جماعت اسلامی

1946  کے انتخابات  کے موقع پر مسلم لیگ کے ایک پر جوش حامی نے جماعت اسلامی کے مسلک پر تنقید کرتے ہوئے ایک مضمون لکھا تھا۔ ذیل میں ہم وہ مضمون اور اس کا جواب جوں کا توں نقل کر رہے ہیں۔ ۔ مدیر ترجمان القرآن کچھ دنوں سے اخبارات

کتاب اللہ کی سند سے آزاد قانون سازی شرک ہے

کتاب اللہ کی سند سے آزاد قانون سازی شرک ہے

’’حاکمیت صرف اللہ کی ہے، اور قانون سازی کتاب الٰہی کی سند پر مبنی ہونی چاہئے۔ جب تک یہ اصول نہ مان لیا جائے ہم کسی انتخاب اور کسی رائے دہی کو حلال نہیں سمجھتے‘‘ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ جب سے ہم نے مضمون ’’ہمیں ووٹ نہیں دینا ہے‘

نظامِ کفر کی پارلیمان میں مسلمانوں کی شرکت کا مسئلہ

نظامِ کفر کی پارلیمان میں مسلمانوں کی شرکت کا مسئلہ

مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے، وہی کافر ہیں، ظالم ہیں، اور فاسق ہیں۔ (سورۃ المائدہ، آیت 44، 45، اور 47)۔ یہ قرآن کی محکم آیات ہیں۔ آج